1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجاپان

براہ مہربانی مزید بچے پیدا کریں، جاپانی وزیر اعظم کی اپیل

23 جنوری 2023

جاپانی وزیر اعظم نے ملک کی کم ہوتی ہوئی آبادی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک سنجیدہ معاملہ بنتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہی وقت ہے کہ اس مسئلے سے نمٹا جائے ورنہ دیر ہو جائے گی۔

Lets-a-go To Hollywood | Erster US 'Super Mario' Themen Park
تصویر: CHRIS DELMAS/AFP

جاپانی وزیر اعظم فومیو کشیدا نے جاپان میں شرح پیدائش میں ڈرامائی کمی پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ یہی وقت ہے کہ ملک کی کم ہوتی آبادی پر قابو پانے کی خاطر فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔

فومیو کشیدا نے کہا کہ شرح پیدائش میں کمی باعث تشویش ہے اور اس میں بہتری کی خاطر حکومت ہر طرح کی معاونت کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ دیر ہوتی جا رہی ہے۔ ان کے بقول اس صورتحال میں بہتری 'ابھی یا کبھی نہیں‘۔

جاپانی وزیر اعظم کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب ملکی شرح پیدائش میں ریکارڈ کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ فومیو کشیدا نے کہا کہ شرح پیدائش میں بہتری کی خاطر ان کی حکومت جلد ہی ہنگامی اقدامات متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

ہنگامی اقدامات کی ضرورت

سب سے زیادہ بزرگ آبادی والے ممالک کی فہرست میں جاپان دوسرے نمبر پر آتا ہے۔ یورپی ملک موناکو اس فہرست میں پہلے نمبر پر ہے۔ بزرگ آبادی کی وجہ سے ان دونوں ممالک میں کام کرنے والے ہنر مند افراد کی شدید کمی واقع ہو رہی ہے۔

جاپانی وزیر اعظم فومیو کشیدا نے مزید کہا کہ بزرگ آبادی میں اضافے کی وجہ سے ملک منظم طریقے سے کام کرنے سے قاصر ہوتا جا رہا ہے، ''ہماری قوم ایک دوراہے پر آن کھڑی ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آیا یہ قوم اپنا سماجی ڈھانچہ برقرار رکھ سکے گی؟

جاپانی وزیر اعظم نے ملک کی کم ہوتی ہوئی آبادی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔تصویر: Kyodo/imago images

جاپانی آبادی کم ہو کر پھر پندرہ سال پہلے جتنی

جاپانی نوجوانوں میں ڈیٹنگ کے رجحان میں کمی کیوں؟

فومیو کشیدا نے کہا کہ اس حوالے سے زیادہ انتظار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ صورتحال پہلے ہی کافی سنگین ہو چکی ہے۔ ان کے بقول سبھی کو فوری طور پر اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، ''ہمیں شرح پیدائش بڑھانا ہو گی‘‘۔ انہوں نے زور دیا کہ ٹوکیو کو ایک ایسا سماجی ڈھانچہ بنانا ہو گا، جو بچوں والے گھرانوں کی اقتصادی مدد کرتا ہو۔

جاپان میں شرح پیدائش کم کیوں ہوئی؟

جاپانی حکومت گزشتہ دہائیوں سے عوام کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کریں۔ اس تناظر میں ٹوکیو نے والدین کے لیے خصوصی مالی پروگرامز بھی متعارف کرائے ہیں۔

جاپان میں والدین کو خصوصی مالی بونس دیے جاتے ہیں اور زیادہ بچوں والے گھرانوﺍں کو زیادہ مراعات دی جاتی ہیں جبکہ انہیں ٹیکس بھی کم ہی ادا کرنا ہوتا ہے۔ اس کے باوجود گزشتہ چودہ برسوں سے جاپان میں شرح پیدائش مسلسل اور متواتر کم ہی ہوتی جا رہی ہے۔

جاپان دنیا کا تیسرا مہنگا ترین ملک ہے، جہاں بچوں کی تعلیم و تربیت پر بہت زیادہ اخراجات ہوتے ہیں۔ YuWa پاپولیشن رسرچ نامی ادارے نے مزید بتایا ہے کہ جاپان بچوں کی پرورش کے حوالے سے دنیا کا تیسرا سب سے زیادہ مہنگا ترین ملک ہے۔

بچوں کی تربیت کے حوالے سے مہنگے ترین ممالک میں چین اور جنوبی کوریا بھی شامل ہیں۔ چین نے بھی کچھ دن قبل ہی رپورٹ کیا تھا کہ ساٹھ سالوں بعد پہلی مرتبہ اس ملک کی آبادی میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

گزشتہ برس جاپان میں آٹھ لاکھ سے کم بچے پیدا ہوئے، جو ایک نیا ریکارڈ بن گیا ہے۔ اگرچہ جاپان دنیا کی تیسری بڑی معیشت ہے لیکن اس ملک کا بلند معیار زندگی اور تنخواہوں میں اضافے کی سست رفتار کی وجہ سے والدین بچے پیدا کرنے سے گریز کرتے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق اگر صورتحال یہی رہی تو سن 2060 تک جاپان کی آبادی ایک سو پچیس ملین سے کم ہو کر 86.7 ہو جائے گی۔ ناقدین نے اس سنگین پیش رفت سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایسا ہو گیا تو یہ جاپان کی اقتصادی ترقی اور قومی سلامتی ایک بڑا مسئلہ بن سکتی ہے۔

ع ب، ا ا (خبر رساں ادارے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں